بینک سود: شرعی حیثیت، معاشی effects اور متبادل حل
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بینک سود: شرعی حیثیت، معاشی effects اور متبادل حل
---
📜 تمہید
بینک سود (Bank Interest) جدید معاشی نظام کا ایک اہم جزو ہے، لیکن اسلام میں اسے سود (ربا) کی واضح شکل قرار دے کر سختی سے حرام ٹھہرایا گیا ہے۔ یہ مقالہ بینک سود کی شرعی حیثیت، اس کے معاشی و سماجی effects، اور موجودہ دور میں اس کے متبادل حل پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے۔
---
📖 بینک سود کی تعریف اور اقسام
1. تعریف: بینک سود سے مراد وہ اضافی رقم ہے جو بینک اپنے صارفین سے قرض (Loan) پر وصول کرتا ہے یا انہیں اپنی جمع شدہ رقم (Deposit) پر ادائیگی کرتا ہے۔
2. اقسام:
· قرض پر سود: بینک سے لیے گئے قرض (جیسے ہاؤس لون، کار لون) پر ادائیگی کی جانے والی اضافی رقم۔
· جمع شدہ رقم پر سود: سیونگ اکاؤنٹ یا Fixed Deposits پر بینک کی جانب سے دیا جانے والا منافع۔
3. شرعی نقطہ نظر: اسلام میں سود کی ہر شکل حرام ہے، چاہے وہ قرض پر ہو یا جمع شدہ رقم پر۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے: "أَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا" (اللہ نے خرید و فروخت کو حلال کیا اور سود کو حرام قرار دیا)۔
---
⚖️ بینک سود کی حرمت کے شرعی دلائل
1. قرآن پاک کی آیات
· سورہ البقرہ (آیت 275):
"الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ"
(سود کھانے والے قیامت کے دن اُٹھیں گے جیسے شیطان کے چھونے سے دیوانہ اٹھتا ہے)۔
· سورہ البقرہ (آیت 278-279):
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ"
(اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم مومن ہو)۔
2. احادیث مبارکہ
· حدیث 1:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "سود کے 73 دروازے ہیں،其中最 ہلکا درجہ اپنی ماں کے ساتھ زنا کرنے کے برابر ہے" (سنن ابن ماجہ)۔
· حدیث 2:
"سود کھانے والا، کھلانے والا، لکھنے والا اور گواہی دینے والا سب لعنت کے مستحق ہیں" (صحیح مسلم)۔
3. علماء کا اجماع
امت مسلمہ کے تمام مکاتب فکر (اہل سنت، اہل تشیع وغیرہ) بینک سود کی حرمت پر متفق ہیں۔ دارالافتاء جامعہ بنوری ٹاؤن کے مطابق: "بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا اور اس کا نفع لینا ناجائز اور حرام ہے"۔
---
💰 بینک سود کے معاشی و سماجی effects
1. معاشی عدم مساوات
· سود امیروں کو مزید امیر اور غریبوں کو مزید غریب بناتا ہے۔ بینک بڑے سرمایہ داروں کو قرضے دے کر منافع کمارہے ہیں، جبکہ غریب طبقہ سود کی بلند شرحیں ادا نہیں کر پاتا۔
· پے ڈے قرضوں (Payday Loans) میں شرح سود 391% تک ہوتی ہے، جو غریب لوگوں کے لیے مقروضیت کا چکر پیدا کرتی ہے۔
2. خاندانی تعلقات کی خرابی
· سود پر لیا گیا قرض اگر واپس نہ کیا جاسکے تو خاندانوں میں تنازعات پیدا ہوتے ہیں۔
3. اخلاقی انحطاط
· سود انسان میں لالچ اور خودغرضی پیدا کرتا ہے۔ حدیث میں اسے "ماں کے ساتھ زنا" سے بدتر قرار دیا گیا ہے۔
4. معاشی instability
· سود پر مبنی معیشت میں بحران آتے رہتے ہیں (جیسے 2008 کا عالمی مالیاتی بحران)۔ بینک سود کی شرحیں بڑھاکر عوام پر معاشی بوجھ ڈالتے ہیں۔
---
🔍 بینک سود کے مخصوص مسائل اور ان کا شرعی حل
1. بینک میں جمع شدہ رقم پر سود
· حکم: بینک میں جمع شدہ رقم پر ملنے والا سود حرام ہے۔ اگر کوئی شخص لا علمی میں یہ سود وصول کرلے تو اسے غریب لوگوں کو صدقہ کردینا چاہیے، لیکن ثواب کی نیت کے بغیر صرف حرام رقم سے خلاصی کی نیت سے۔
· عملی مثال: اگر بینک میں 4000 روپے جمع تھے اور 100 روپے سود ملا، تو 100 روپے سود کی رقم کو کسی غریب کو دے دینا چاہیے۔ باقی اصل رقم حلال ہے۔
2. ملازمت میں سود کے حساب کتاب کا کام
· حکم: اگر کسی کی ملازمت میں سود کے حساب کتاب (جیسے بینک کے سود کے ریکارڈ رکھنا) شامل ہو، تو یہ کام ناجائز ہے۔ حدیث میں سود کے لکھنے والوں پر بھی لعنت بھیجی گئی ہے۔
· استثنا: اگر ملازمت کا بنیادی کام سود سے متعلق نہ ہو، بلکہ صرف جزوی طور پر سود کا حساب کتاب کرنا پڑے، تو پوری ملازمت حرام نہیں، لیکن سود سے متعلقہ کام کرنا گناہ ہے۔
3. سود کے متبادل کے بہانے
· بعض لوگ کہتے ہیں کہ سود کے بغیر معیشت چل نہیں سکتی، لیکن یہ دلیل درست نہیں۔ قرآن پاک میں مشرکین مکہ نے بھی شرک چھوڑنے کے لیے متبادل的要求 کیے تھے، لیکن اللہ نے انہیں مسترد کردیا۔
· اصل حل: سود چھوڑنا ایمانی تقاضا ہے، اور متبادل کی شرط لگانا غلط ہے۔ اسلامی بینکاری نظام (جیسے مضاربہ، مرابحہ) سود کا مکمل متبادل پیش کرتا ہے۔
بینک سود: شرعی حیثیت، معاشی اثرات اور متبادل حل (حصہ دوم)
🏦 جدید بینکاری نظام میں سود کی شکلیں
جدید معاشی نظام میں سود کی کئی نئی شکلیں سامنے آئی ہیں جن سے عام مسلمان ناواقف ہیں:
1. کرڈٹ کارڈ سود
· کرڈٹ کارڈ کے استعمال پر عائد ہونے والی سود کی شرحیں 18% سے 40% تک ہوتی ہیں
· کم از کم ادائیگی (minimum payment) کرنے سے بھی سود ختم نہیں ہوتا
· شرعی حل: ڈیبٹ کارڈ استعمال کریں یا فوری طور پر پوری رقم ادا کریں
2. پرسنل لون
· بینک 12% سے 25% تک سود وصول کرتے ہیں
· قرض کی مدت بڑھنے سے سود کی رقم اصل رقم سے بھی زیادہ ہو جاتی ہے
· شرعی حل: اسلامی بینکوں سے قرض حاصل کریں یا خاندان سے مدد لیں
3. ہاؤس فنانس
· ڈاؤن پےمنٹ کے بعد بھی 7% سے 15% تک سود عائد ہوتا ہے
· 20 سالہ قرض پر سود کی رقم اصل قیمت سے دوگنی ہو سکتی ہے
· شرعی حل: اسلامی بینکوں کے مرابحہ یا اجارہ کے پروگرام استعمال کریں
📊 سود کے معاشی اثرات: اعداد و شمار
ملک قومی قرض (GDP کا فیصد) سالانہ سود کی ادائیگی
پاکستان 85% 3.5 ارب ڈالر
بھارت 70% 100 ارب ڈالر
امریکہ 130% 1 ٹریلین ڈالر
💡 عملی حل: روزمرہ زندگی میں سود سے بچاؤ
1. بینک اکاؤنٹس کا انتخاب
· اسلامی بینکوں میں کورنٹ اکاؤنٹ کھولیں (سود سے پاک)
· سیونگ اکاؤنٹ سے پرہیز کریں
· Fixed deposits کے بجائے اسلامی investment products استعمال کریں
2. قرض کے متبادل
· قرض حسن: خاندان یا دوستوں سے بغیر سود کے قرض
· تعاونیتیں: روٹی کمیٹی یا بچت کے دیگر طریقے
· اسلامی مائیکرو فنانس: صرف منافع پر مبنی قرضے
3. کاروباری لین دین
· بینک گارنٹی کے بجائے کیش ٹرانزیکشن
· کریڈٹ کے بجائے نقد ادائیگی
· اسلامی trade financing کے طریقے
Comments
Post a Comment